لکھنؤ ،22/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی )یوپی پولیس کے انکاؤنٹر کے حوالے سے اٹھتے سوالات کے تناظر میں یوگی حکومت نے نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ یہ ہدایات ڈی جی پی کی جانب سے دی گئی ہیں، جن کے مطابق انکاؤنٹر کرنے والی ٹیم کو مجرم کے مرنے یا زخمی ہونے کی صورت میں انکاؤنٹر کی جگہ کی ویڈیو گرافی کرنا ہوگی۔ نئے رہنما خطوط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر مجرم کی موت واقع ہوتی ہے تو ڈاکٹروں کا ایک پینل لاش کا پوسٹ مارٹم کرے گا اور اس کی بھی ویڈیو گرافی کی جائے گی۔ مزید برآں، فرانزک ٹیم جائے وقوعہ کی تفتیش کرے گی جہاں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا اور مجرم کی موت ہوئی۔ ڈی جی پی نے واضح کیا کہ انکاؤنٹر کے علاقے کی پولیس تفتیش میں شامل نہیں ہوگی۔
اس کی جانچ کرائم برانچ یا کسی دوسرے تھانے کی پولیس کرے گی۔ اس کے علاوہ انکاؤنٹر میں ملوث افسران کے رینک سے اوپر کے افسران ہی کیس کی تفتیش کریں گے۔ انکاؤنٹر میں مارے گئے مجرم کے لواحقین کو فوری طور پر اس کی اطلاع دینی ہوگی۔نئی ہدایات کے مطابق پولیس مقابلے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کو بھی سرنڈر کرنا ہو گا۔ ان کی تحقیقات کی جائیں گی۔
جرائم پیشہ افراد کے شدید زخمی ہونے کی صورت میں ان سے برآمد ہونے والے اسلحے کی بیلسٹک ٹیسٹنگ بھی کی جائے گی۔حال ہی میں سلطان پور ڈکیتی کیس میں یوپی پولیس نے منگیش یادو نامی ملزم کا سامنا کیا تھا۔ اس کے بعد حکومت پر پولیس انتظامیہ کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگا۔ سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے منگیش یادو کے انکاؤنٹر کو فرضی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پولیس نے منگیش یادو کا قتل کیا ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے اسے ذات پات کے زاویے سے بھی جوڑا۔ پولیس نے اکھلیش یادو کے الزامات کو مسترد کر دیا تھا اور انکاؤنٹر کو حقیقی قرار دیا تھا۔ منگیش یادو کا سامنا یوپی ایس ٹی ایف نے کیا۔سلطان پور ڈکیتی کیس میں یوپی پولس نے منگیش یادو اور انوج سنگھ نامی ملزموں کا سامنا کیا جس کے بعد کئی سوال اٹھنے لگے۔ دونوں ملزمان کے اہل خانہ نے پہلے ہی انکاؤنٹر کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔